Thursday 13 February 2020

Urooj Yousuf Feature Urdu 159

Revised
Be careful, do not send again
 Feature by Urooj Yousuf
MC/159/2k18
BS:PART3

یہاں  اردو میں بھی اپنا نام لکھیں 
 فیچراور پورفائل میں مصنف کو ہی تصیور فراہم کرنی ہوتی ہے۔ 
                  سندھ میوزیم اور میں  
                          عروج یوسف 
  مرشد فرماتے ہیں!وہ بچپن ہی نہیں جس کی کوئی کہانی نہیں۔
یوں تو بچپن کی بہت سی باتوں اور قصے کہانیوں کا ذخیرہ عام طور پر سبھی کے پاس ہوتا ہے، مگر کچھ لوگ بچپن کی نادانیوں اور غلطیوں سے کوئی  سبق سیکھ جاتے ہیں اور آگے بڑھتے ہیں، تو وہیں کچھ لوگ انہیں صرف مزاق میں اڑا دیتے ہیں۔
 تاریخی مقامات کا ذکر سنتے ہی ہر شخص کا دل چاہتا ہے کہ قدیم تاریخ اور آثار قدیمہ سے دریافت ہونے والی اشیاء کا جائزہ لے، اور اگران سب کے دوران آپ سے بے خیالی میں کسی تاریخی ورثے کا کچھ نقصان ہو جائے تو آپ کا فوری رویہ کیا ہو گا۔
 کچھ ایسا ہی میرے ساتھ بھی ہوا۔میں نے لوگوں سے میوزیم کے متعلق کافی سنا تھا۔ایک دن اس کا ذکر میں نے اپنی سہلیوں سے کیا،میوزیم کا ذکر سنتے ہی سہلیوں کا ایک بڑا جھنڈ میرے ساتھ میوزیم چلنے کو تیار ہو گیا۔ہم سب سہلیاں شرارتیں کرنے میں نہایت ماہر تھیں۔
ہم میوزیم کے داخلی دروازے سے اندر داخل ہوئے،اندر داخل ہوتے ہی سندھی گھر کا خوبصورت نظارہ دیکھنے کو ملا،جہاں مٹی سے بنے لوگوں کے مجسمے اس قدر خوبصورتی سے رکھے گئے ہیں کہ انہیں دیکھ کر حقیقت کا گماں ہوتا ہے۔ہر ایک مجسمہ اپنے کام میں مشغول نظر آتا ہے،یہ دیکھ کر ہمیں کافی حیرانگی ہوئی،ہم نے ان کے ساتھ سیلفیاں نکالیں اور کافی مزہ بھی کیا۔
اس کے بعدآگے بڑھے تو سندھی گھر کے برابر میں چند قدم کے فاصلے پر ہمیں ایک لٹریٹ گیلری نظر آئی ہم سب نے وہاں کا رخ کیا۔اس لٹریٹ گیلری میں نظام شمسی کو چارٹس اور ماڈلز کی مدد سے بتایا گیا ہے اس کے ساتھ ہی زندگی کے ارتقاء اورقدیم ابتدائی جانداروں کی بھرپور عکاسی کی گئی ہے،جوں ہی ہماری نظر گیلری میں موجود جنگل اور جنگلی پرندوں کے ماڈلز پر پڑی انہیں دیکھ کر میں اور میری سہلیاں جنگلی پرندوں کی مانند آوازیں نکالنے لگیں، جس سے گیلری میں شور برپا ہوگیا،ہم کافی شرارتیں کرنے لگے،جس پر انتظامیہ نے تنگ آ کر ہمیں وارننگ دی مگر ہم نے انتظامیہ کی وارننگ کو مزاق میں اڑا دیا،ہم اپنی مستیوں میں مشغول رہے،اتنے میں ایک سہیلی کنویں سے پانی بھرنے کے نظام کی طرف گئی اورفلموں کی ہیروئین کی مانند اداکاری کرنے لگی،اسے دیکھ کر ہم خوب ہنسے۔
اس کے بعد جیسے ہی ہم لٹریٹ گیلری سے باہر نکلے تو سامنے ہی ایک اور لائبریری نظر آئی قریب گئے تو پتہ چلا کہ یہ آرکیالوجیکل گیلری  ہے، اس میں سندھ کا قدیم تاریخی و ثقافتی ورثہ اور آثارقدیمہ سے حاصل ہونے والی اشیاء کو رکھا گیا ہے،اس گیلری کا ایک اہم مقصد نئی آنے والی نسل کو تاریخی ورثے سے با خبر رکھنا ہے۔یہاں ضلع جامشورو،موہن جو ڈرو اور موہن جو ڈرو کے دور سے پہلے کی تاریخی اشیاء دیکھنے کو ملیں،ایسا لگ رہا تھا کہ ہم تاریخ کی دنیا میں کھو چکے ہیں۔آگے بڑھے تودیکھا خوبصورت اجرک مختلف رنگ اور ڈیزائن میں مجسموں نے زیب طن کی ہوئی تھیں،سہلیوں کے ساتھ طنز و مزہ کرتے ہوئے جب میں نے مجسمے سے اجرک کو اتارنے کی کوشش کی تو اچانک میری ٹکر پاس کھڑے ایک مجسمے سے ہوگئی جس کے باعث فوراََ مجسمہ گر پڑا۔
سب سہلیاں ایک دم خاموش ہوگئیں،کمرہء لائبریری میں سنناٹا چھا گیا،میری اس احمقانہ حرکت پر مجھے کافی شرمندگی محسوس ہوئی،مجسمے کے گرنے سے اس میں دراریں آگئیں،انتظامیہ نے میری اس حرکت پر فوری جرمانہ ادا کروایا،مجھے اتنی شرمندگی ہوئی کہ میں وہاں سے اسی وقت گھر لوٹ آئی،میری سہلیوں نے میرا کافی مزاق بھی اڑایا،کچھ عرصے تک میوزیم کا وہ مجسمہ ویسا ہی رہا،آخر کچھ عرصے بعد مجسمے کو ٹھیک
 کروادیا گیا،اس واقعے کے بعد جب بھی کبھی میرا میوزیم جاناہوتا ہے تو مجھے اپنی نادانی میں کی ہوئی غلطی یاد آجاتی ہے،اور میں کافی محتاط ہو جاتی ہوں۔ 



=================================
Intro is weak, otherwise its ok
File name is wrong, sending file with wrong name is like writing wrong name or roll number in the exam paper 
Ensure ur name class etc be proper at three places: Subject line, file name and also in the text file 

 Feature by Urooj yousuf 
MC/159/2k18
BS:PART3
                  سندھ میوزیم اور میں  
حیدرآباد کے تاریخی مقامات میں شمارسندھ میوزیم، سندھ کی قدیم تاریخ،تہذیب اور ثقافت کا ایک اہم مرکز ہے۔
                 ''سندھ میوزیم وہ واحد میوزیم ہے جہاں قدیم سندھی ثقافت کے کئی رنگ دیکھنے کو ملتے ہیں '' 
سندھ میوزیم سندھی ثقافت،رہن سہن،لباس،ہنراور تاریخ کو آج بھی زندہ کئے ہوئے ہے۔مقامی لوگوں کے علاوہ مختلف ممالک سے سیاہوں کی بڑی تعدادسندھ میوزیم کا دورہ کر چکی ہے، سیاہ میوزیم میں تاریخی ثقافت اور ہنر کو دیکھ کر کافی لطف اندوز ہوتے ہیں۔اور میوزیم میں موجود آرٹ ورک کو خوب سہراتے ہیں۔
میوزیم کا ذکر سنتے ہی ہر شخص کا دل کرتا ہے کہ وہ میوزیم جا کرقدیم سندھی ثقافت اورآثارقدیمہ سے دریافت ہونے والی تاریخی اشیاء کا نظارہ کرے۔ کچھ ایسا ہی میرے ساتھ بھی ہوا۔میں نے لوگوں سے میوزیم کے متعلق کافی سنا تھا۔ایک دن اس کا ذکر میں نے اپنی سہلیوں سے کیا،میوزیم کا ذکر سنتے ہی سہلیوں کا ایک بڑا جھنڈ میرے ساتھ میوزیم چلنے کو تیار ہو گیا۔ہم سب سہلیاں شرارتیں کرنے میں نہایت ماہر تھیں۔
ہم میوزیم کے داخلی دروازے سے اندر داخل ہوئے،اندر داخل ہوتے ہی سندھی گھر کا خوبصورت نظارہ دیکھنے کو ملا،جہاں مٹی سے بنے لوگوں کے مجسمے اس قدر خوبصورتی سے رکھے گئے ہیں کہ انہیں دیکھ کر حقیقت کا گماں ہوتا ہے۔ہر ایک مجسمہ اپنے کام میں مشغول نظر آتا ہے،یہ دیکھ کر ہمیں کافی حیرانگی ہوئی،ہم نے ان کے ساتھ سیلفیاں نکالیں اور کافی مزہ بھی کیا۔اس کے بعدآگے بڑھے تو سندھی گھر کے برابر میں چند قدم کے فاصلے پر ہمیں ایک لٹریٹ گیلری نظر آئی ہم سب نے وہاں کا رخ کیا۔اس لٹریٹ گیلری میں نظام شمسی کو چارٹس اور ماڈلز کی مدد سے بتایا گیا ہے اس کے ساتھ ہی زندگی کے ارتقاء اورقدیم ابتدائی جانداروں کی بھرپور عکاسی کی گئی ہے،جوں ہی ہماری نظر گیلری میں موجود جنگل اور جنگلی پرندوں کے ماڈلز پر پڑی انہیں دیکھ کر میں اور میری سہلیاں جنگلی پرندوں کی مانند آوازیں نکالنے 
لگیں،جس سے گیلری میں شور برپا ہوگیا،ہم کافی شرارتیں کرنے لگے،جس پر انتظامیہ نے تنگ آ کر ہمیں وارننگ دی مگر ہم نے انتظامیہ کی وارننگ کو مزاق میں اڑا دیا،ہم اپنی مستیوں میں مشغول رہے،اتنے میں ایک سہیلی کنویں سے پانی بھرنے کے نظام کی طرف گئی اورفلموں کی ہیروئین کی مانند اداکاری کرنے لگی،اسے دیکھ کر ہم خوب ہنسے۔
اس کے بعد جیسے ہی ہم لٹریٹ گیلری سے باہر نکلے تو سامنے ہی ایک اور لائبریری نظر آئی قریب گئے تو پتہ چلا کہ یہ آرکیالوجیکل گیلری 
ہے،اس میں سندھ کا قدیم تاریخی و ثقافتی ورثہ اور آثارقدیمہ سے حاصل ہونے والی اشیاء کو رکھا گیا ہے،اس گیلری کا ایک اہم مقصد نئی آنے والی نسل کو تاریخی ورثے سے با خبر رکھنا ہے۔یہاں ضلع جامشورو،موہن جو ڈرو اور موہن جو ڈرو کے دور سے پہلے کی تاریخی اشیاء دیکھنے کو ملیں،ایسا لگ رہا تھا کہ ہم تاریخ کی دنیا میں کھو چکے ہیں۔آگے بڑھے تودیکھا خوبصورت اجرک مختلف رنگ اور ڈیزائن میں مجسموں نے زیب طن کی ہوئی تھیں،سہلیوں کے ساتھ طنز و مزہ کرتے ہوئے جب میں نے مجسمے سے اجرک کو اتارنے کی کوشش کی تو اچانک میری ٹکر پاس کھڑے ایک مجسمے سے ہوگئی جس کے باعث فوراََ مجسمہ گر پڑا۔
سب سہلیاں ایک دم خاموش ہوگئیں،کمرہء لائبریری میں سنناٹا چھا گیا،میری اس احمقانہ حرکت پر مجھے کافی شرمندگی محسوس ہوئی،مجسمے کے گرنے سے اس میں دراریں آگئیں،انتظامیہ نے میری اس حرکت پر فوری جرمانہ ادا کروایا،مجھے اتنی شرمندگی ہوئی کہ میں وہاں سے اسی وقت گھر لوٹ آئی،میری سہلیوں نے میرا کافی مزاق بھی اڑایا،کچھ عرصے تک میوزیم کا وہ مجسمہ ویسا ہی رہا،آخر کچھ عرصے بعد مجسمے کو ٹھیک
 کروادیا گیا،اس واقعے کے بعد جب بھی کبھی میرا میوزیم جاناہوتا ہے تو مجھے اپنی نادانی میں کی ہوئی غلطی یاد آجاتی ہے،اور میں کافی محتاط ہو جاتی ہوں۔ 

No comments:

Post a Comment