Saturday 1 February 2020

Abdul Munam Memon Article Urdu Referred back


Wrong file name and subject line. thats why it was not checked in due time. Take care next time
Article is always based on facts and evidence, whatever said it should be supported with proofs. Some reports of govt or some other reputable organistaion, or research paper, 
This is all hear-say. 
There are many reason attributed for worst standard of education. U should take on. Hopefully that had been done during approval of topic. 
Games and parents are responsible? Or teachers are not qualified? Or private schools? or any thing else u want to say
Article should be specific, focused on a point, with figures, facts, and arguments
Spelling, and language mistakes

Referred back. Send till Feb 6 
roll No?

سند ھ کی نکاسی تعلیم اور اُن کی وجوہات

عبد المنیم میمن
2K18/Mc/04

تعلیم ایک زیور ہے جو آپ سے کوئی بھی نہیں لے سکتا اور آپ سے کوئی بھی نہیں چھین سکتا۔ تعلیم ایک ایسی دولت ہے جو آپ کا مقدر بدل سکتی ہے۔ آپ کی قسمت چمک سکتی اس زیور سے، اس سائنس اور ٹیکنالوجی کے دورمیں تعلیم ایک اہم کردار ہے۔ ہمارے صوبہ سندھ میں تعلیم کی حالت بہت نازک موڑ لے چکی ہے جسمیں بچے تعلیم سے دور جاتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور ٹیکنالوجی، سوشل میڈیا، گیمز کی طرف زیادہ رجوع کر رہے ہیں۔جیسے میں آپ کوبتاتا چلوں کہ PUBGگیم اور سوشل میڈیا نے تعلیم کی جگہ لے لی ہے اور بچوں کو تعلیم سے دور کر دیا ہے اور اس کی دوسری وجہ بچوں کے گھر والے ہیں جو ان پر بالکل توجہ نہیں دیتے۔
دوسری وجہ ہمارے صوبے میں پڑھائی کی حالت خستہ ہے اس وجہ سے ہی کہ یہاں پرائیوٹ اسکولز ہیں جن میں پڑھائی نہیں صرف پیسے لوٹے جاتے ہیں ان کے روز نئے نئے دن ہوتے رہتے ہیں جیسے پنک ڈے، کلرز ڈے، کریزی ڈے، فن ڈے،اسپورٹس ڈے اور بھی بہت کچھ جن کی وجہ سے بچوں کا رجھان پڑھائی سے زیادہ ان چیزوں پر جاتا ہے جس وجہ سے بچے پڑھائی پر کم اور ان چیزوں پر زیادہ دیھان دیتے ہیں۔اب بات کرتے ہیں گور نمنٹ اسکولز کی جن کی فیس تو نہیں ہوتی اور وہاں صرف غریب مزدور طبقے کے بچے پڑھتے ہیں اور ان اسکولز میں استاد آتے ہیں نہیں تو بچوں پر دیھان کون دیگا اور مفت کی تنخواہیں اٹھاتے ہیں جو پیسہ گورنمنٹ ان کو دیتی ہے لیب بنانے کیلئے، فرنیچر کیلئے وہ پیشہ یہ لوگ مل بانٹ کر کھا جاتے ہیں اور کوئی بھی ترقیاتی کام وہاں نہیں ہوتایہ لوگ بس دستخط کرتے ہیں اور اسکول سے چلے جاتے ہیں۔
گورنمنٹ اسکولز کے بچوں کو نہ انگلش سکھائی جاتی ہے اور نہ ہی انہیں اردو صحیح طرح سکھائی جاتی ہے اور نہ ہی انہیں  دین کے بارے میں کچھ بتایا جاتا ہے۔یہ بچے ہمارے ملک کا مستقبل ہیں،ہماری سوچ ہیں،  ہماری طاقت ہیں یہ سب جانتے ہوئے بھی ہمارے اساتذہ جو باپ کے رتبے پر ہیں اس کے باوجود بھی یہ ہمارے بچوں پر دیہان نہیں دیتے اور ان کا وقت ذائع کر دیتے ہیں اور پھر وہ آگے کچھ بھی نہیں کر پاتے ہیں۔
سندھ کی بنیادی تعلیم کو اچھا بنانے کیلئے بچوں پر ایسی سرگرمیاں کی جائیں جس سے بچوں کے پڑھنے میں دلچسپی آئے پڑھائی کی طرف انہیں قاعل کیا جائے اور پڑھائی کی طرف ان کا  رجھان  آئے جیسے ہم امریکہ کی مثال لیں تو وہ نرسری سے لے کر گریجویشن تک ایسی چیزیں سکھاتے ہیں، سمجھاتے ہیں کہ بچے خود پڑھائی کی طرف قاعل ہوتے ہیں اور دل لگا کر پڑھتے ہیں جیسے ان کے پاس صرف تھیوری نہیں ہوتی وہ پریکٹیکل بھی کرواتے ہیں۔ آ ج کے دور کے حساب سے اور ٹیکنالوجی کے حساب سے ہمارے گورنمنٹ اسکلوز میں تو کمپیوٹر لیب تک نہیں ہیں، کوئی ایکٹویٹی نہیں ہے کوئی ایسی بات انہیں سمجھائی نہیں جاتی نہ ایسی چیزیں انہیں سکھائی جاتی ہیں کہ انہیں نالج ہو کہ وہ کسی بات کرتے ہوئے کترائے نہیں حالانکہ کچھ مہینے پہلے آپ نے دیکھا ہوگا کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں گورنمنٹ اسکولز ٹیچرز کو پہلا کلمہ بھی نہیں آتا تھا اور نہ ہی پاکستان کا قومی ترانہ آتا تھا۔ جب ہمارے ٹیچرز کو کچھ نہیں آتا تو و ہ ہمارے بچوں کو کیا سکھائیں گے تو ہمیں چاہئے کہ ایسے ٹیچرز کو برطرف کر دینا چاہیے اور ایسی ٹیچرز کو لینا چاہئے جو قابلیت رکھتے ہوں جو بچوں کا صحیح تعلیم دیں اور ان کی تربیت کریں اور انہیں سکھائیں تاکہ ہمارا معاشرہ ایک مضبوط اور مستحکم پڑھے لکھے لوگوں سے چلے۔


No comments:

Post a Comment