Sunday 26 January 2020

Shahbaz Khan Roll 98 Article Urdu

There are some proof reading mistakes. 
File name is wrong 
No mention of medium in subject line
Intro is dull, it should be made current and relevant.
An article should have purpose? What is purpose of this article? 

شھباز خان) بی ایس (3
2k18/MC/98
 پاکستان میں کیبل ٹیلی ویژن نیٹورک کا زوال
پاکستان میں کیبل ٹیلی ویژن کا آغاز 1964 میں ہوا جوکے ایک ریڈیو فریکوئینسی کے ذریعے لوگوں تک پہنچایا جاتا تھا جس میں نشریات کو لوگوں تک پیش کرنے کے لیے ایک ٹاور لگایاجاتا تھا جو صرف مخصوص شہر تک ہی سیگنال کو پھیلتا تھا اور ہم اپنے گھروں میں اینٹینا لگا کر ٹی وی کے چینل کو دیکھ سکتے تھے 1880کراچی میں ایک سیٹلائٹ کے ذریعے نئی سرویس لائی گئی جس میں سیٹلائٹ سے آنے والے سیگنال کو کیبل تاروں کے ذریعے ایک عمارت سے دوسری عمارت تک  پھیلایا جا سکتا  اور نشریات کو نشر کیا جا سکتا تھا جس میں پاکستان ٹیلیوژن کو ملا کر 4 سے 5 چینل دکھے جا سکتے تھے۔
 پاکستان میں نجی نشریات کا آغاز  1990 میں ہوا جس کا نام شالیمار ٹیلیوژن تھاجس میں پاکستان حکومت 45 فیصد حصہ تھا جس سیٹلائٹ کے ذریعے پاکستان میں نشریات چلائی جا رہی تھی 1999میں اسے ڈیجیٹل سیٹلائٹ میں تبدیل کردیا گیا اس سیٹلائٹ کے ذریعے پاک ٹیلی ویژن کے ساتھ ۲سے۳ نجی چینل کو دکھا جاتا تھا
سن 2000 (پیمرا) پاکستان ریگولیٹری اتھارٹی برائے میڈیا کا قیام شروع ہوا پیمرا ایک آزاد آئینی طور پر قائم کیا گیا جو کے  ایک وفاقی ادارہ ہے جو کے ٹی وی چینلز کے لائسنس کو باقاعدہ فراہم کرنے کا ذمدار ہے۔(پیمرا) ہر ایک کیبل آپریٹر کو اپنے اپنے شہر میں نجی چینل اور انٹرنیشنل چینل چلانے کا لائسنس دیتاہے کیبل آپریٹرز پیمرا کے لائسنس کے تحت سیٹلائٹ سے چینل وصول کر کے کیبل کے ذریعے گھروں کاک پہنچاتے ہیں اس ادارے کے قائم ہونے سے کیبل چینل میں اضافہ ہوا  اور اس کے ذریعے کیبل آپریٹر نجی اور انٹرنیشنل چینل کو وصول کرکے گھروں تک پہنچاتے ہیں جو چینل ہمارے ٹی وی پر دیکھے جاتے ہیں کیبل آپریٹرز ان تمام چینل کو پہلے سیٹلائٹ سے حاصل کرتے ہیں پھر آگے تقسیم کرتے ہیں اگر کیبل آپریٹر 80 چینل دیرہا ہے تو وہ پہلے ان 80 چینل کو خریدتا ہے اور ان کیمت اُن ادارہ کو دیتے ہیں جن سے وہ وصوم کرتے ہیں پاکستان کے ہر بڑے شہر میں 5 سے 6 کیبل آپریٹرز موجود ہوتے ہیں زیادہ تر کیبل آپریٹرز انڈین کمپنیز سے چینل وصول کرتے ہیں۔
گزشتہ چند سالوں سے کیبل ٹی وی کی طرف سے لوگو کہ روحجان آہستہ آہستہ ختم ہوتا جارہا ہے کیبل ٹی وی میں آنے والے چنیل میں تو تیزی سے اضافہ ہورہاہے ہے مگر انہیں دیکھنے کی بات کی جائے تو لوگ اسمارٹ ٹیکنالوجی کی طرف زیادہ مائل ہوتے نظر آرہے ہیں 2013 میں کیبل ٹی وی استعمال کرنے والو میں دس فیصد کمی دیکھی گئی جبکہ 2014 کے بعد سے 30 سے 40 فیصد کمی بتائی گئی ہے جس کی اہم وجہ (ڈی ٹی ایچ) ڈائریکٹ ٹو ہوم سرویس ہے یہ ایک وائرلیس سسٹم ہے جس میں بنا کوئی  تار استعمال کئے بغیر ٹی وی چینل دیکھے جا سکتے ہیں اس سرویس میں صارف کو خود اپنا رسیور لگانا ہوتا ہے اور سیٹلائٹ کے ذریعے اسکا رسیور پھر وہ سارے چینل  ڈائریکٹ بنا کسی تار کے ٹی وی تک پہنچتے ہیں اور اس سرویس کو استعمال کرنے والا اس میں اپنی مرضی کے چینل شامل کر سکتا ہے پاکستان میں انٹرنیشنل چینل جو کیبل نیٹورک پر نہیں آتے لوگ اسے بآسانی دیکھ سکتے ہیں جبکہ کیبل سرویس کیبل آپریٹرز کو بول کر اُن چینلز کو شامل کرایا جاتا ہے گزشتہ دو سالوں میں پاکستان الگ الگ کمپنیز کے (ڈی ٹی ایچ) سیٹپ باکس بڑی تعداد میں فروخت ہوئے ہیں جس میں سب سے زیادہ انڈین کمپنیز کے ہیں۔
2016 میں پاکستان کیبل آپریٹرز نے ہرتال کردی تھی جس کی وجہ پاکستان میں (ڈی ٹی ایچ) لائسنس کی نیلامی ہے کیوں کہ اس کی وجہ سے کیبل استعمال کرنے والے سریفن میں کمی آرہی ہے پاکستان میں سپریم کورٹ کے آرڈر سے چار(ڈی ٹی ایچ) لائسنس فروخت کئے جا چکے ہیں جن کی قیمت چار عرب روپے ہے پاکستان کی خود کی ڈی ٹی ایچ سرویس ہونے سے پاکستان کو ہی فائدہ ہوگا جو لوگ دوسرے ملک کے رسیور اور خریدتے ہیں اور سیٹلائٹ سے استعمال کرتے ہیں پاکستان کی ڈی ٹی ایچ سرویس استعمال کریں گے اور جو پیسہ ہمارا ملک سے باہر جاتا ہے وہ پاکستان میں ہی رہے گا مگر کیبل آپریٹرز کا کہنا ہے کہ اس سرویس سے اُن کے گرہک میں کمی آرہی ہے اور آہستہ آہستہ وہ ڈی ٹی ایچ اور سرویس اور اسمارٹ باکس رسیور کی طرف جارہے ہیں جس سے ان لوگوں کاروبار بلکل ختم ہوتا جارہا ہے۔
اسکے کے علاوہ آجکل انٹرنیٹ اتنا سستا ہوگیا ہے کے پاکستان میں 30 فیصد لوگ اپنے گھر میں انٹرنیٹ استعمال کررہے ہیں جسکے باعث لوگ اپنے پسندیدہ پروگرام کو وقت کے کی کمی کے باعث بعد میں دیکھنا پسند کرتے ہیں جو پروگرام کو دکھانے کے لیے انہیں اسکے ٹی وی پر آنے کا انتظار کرنا پڑتا تھا آجکل وہ پروگرام انٹرنیٹ پر یو ٹیوب جیسی ویب سائٹس پر آجائے ہیں اور آنے والے وقت میں آہستہ آہستہ ان کا روہجان کیبل ٹی وی کی طرف سے بلکل دور ہوجائے گا کیبل اوریٹر کا خود یہی کہنا ہے۔

No comments:

Post a Comment