Tuesday 28 January 2020

Bushra Naeem-BS-169-Article-URDU Revised

Revised
Editors pls check note below comments and see why it was referred back and has student followed the instruction?

ْْْْْؑحیدرآباد میں بچوں کے لیے تفریحی مقامات میں کمی
 روایزڈ۔
آرٹیکل۔بشریٰ نعیم۔
بی ایس پارٹ ۳۔رول نمبر۔۹۶ا۔ارد و     

                والدین شر و ع ہی سے بچو ں کو سیر و تفر یح کر وا نے کے لیے تفریحی مقا ما ت کا رخ کرتے ہیں۔کیو نکہ تفر یحی مقامات کی سیر کرنے سے بچو ں کو دلی خو شی ملتی ہے،کھیل کو د سے بچو ں میں چستی قا ئم رہتی ہے اور ذہنی اور جسما نی نشو ؤنما بہتر ہو تی ہے۔  تفریحی مقا ما ت میں جا کر بچے اپنے ارد گر د کے ما حو ل کا مشا ہد ہ کر تے ہیں اور جو چیز یں اور سر گر میاں بچے ان تفر یحی مقا ما ت میں جا کر دیکھتے ہیں وہ سب اپنے ذہن میں محفو ظ کر لیتے ہیں۔یعنی وہا ں کی اچھی او ر بری با تو ں کو بھی بچے اپنے ذہن میں قید کر لیتے ہیں۔جس سے ان کی ذہنی نشو ؤنما پر دونو ں قسم کے اثر ا ت مر تب ہو تے ہیں۔تفر یحی مقا ما ت ایسی جگہیں ہو تی ہیں جہا ں پر جا کر ہم اپنی پر یشا نیو ں اور غموں کو کچھ وقت کے لیے بھلا دیتے ہیں اور ذہنی سکو ن اور اطمینا ن محسو س کر تے ہیں۔اگر وا لد ین بھی اپنے بچو ں کے سا تھ تفر یحی مقا ما ت پر جا تے ہیں تو وہ بھی اپنے بچو ں کو خو ش اور ہنستا کھیلتا دیکھ کر خو ش ہو جا تے ہیں۔اس لیے اس با ت سے یہ ثا بت ہو ا کہ تفر یحی مقا ما ت کی ضرو رت نہ صر ف بچو ں کو بلکہ بڑوں کو بھی ہو تی ہے۔اور بعض لو گ ذہنی اور جسما نی تھکا و ٹ دور کر نے کے لیے دما غی سکو ن چا ہتے ہیں تو وہ بھی پا رک میں جا کر بیٹھنا پسند کر تے ہیں اور کچھ لو گ صبح کی سیر کے عا دی ہو تے ہیں اس لیے بھی کسر ت کے لیے پا ر ک میں جا تے ہیں۔با غ کی تا زہ اور ٹھنڈ ی ہوا،پر فضا ما حو ل اور سبزہ انسان کے لیے دل فر یب ہو تا ہے۔
حیدرآباد کاسب سے بڑا اورمشہور پارک رانی باغ ہے۔جسکو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ایک حصے میں چڑیا گھر بنایا گیا ہے اور دوسرے حصے میں بچوں کے لیے جھولے اور کھانے پینے کی اشیاء موجود ہیں۔رانی باغ کی حالت صرف عیدین کے تہواروں پر ہی بہتر کی جا تی ہے۔اسکے علا وہ پورے سال کوئی خا ص دیکھ بھال نہیں کی جاتی ہے۔جو جھولے ایک با ر خراب ہو جا ئیں پھر وہ پورا سا ل خراب ہی رہتے ہیں۔بچے رانی باغ میں بہت  پر’جوش ہو کر جا تے ہیں لیکن جب وہاں پر باغ کی اتنی خراب حالت دیکھتے ہیں تو افسردہ ہو کر اپنے گھروں کو وآپس لوٹ جا تے ہیں۔
ْْْ               اسکے علاوہ حیدرآباد میں ایک نرسر ی پارک ہے جسمیں صرف بچوں کے لیے پھسرنی ہی درست حا لت میں ہے باقی کوئی جھولا جھولنے کے قابل نہیں ہے۔سارے جھولے خراب  اور ٹوٹے ہوئے ہیں،گھاس بلکل نہ ہو نے کے برابر ہے، پارک کے چا روں طرف چہل قدمی کے لیے ایک راستہ (ٹریک) ہے  جسکی حالت کچھ بہتر ہے۔بینچزصرف چار سے پانچ ہی درست حالت میں ہیں با قی  سا ری ٹوٹئی ہو ئی ہیں۔
ا یک بے بی افضاء پا ر ک  با نی ایم کیو ایم کے نا م پر ہے۔اس پا رک کی حا لت دو سر ے پا ر کو ں کی نسبت قد ر بہتر ہے۔ تما م جھو لے صحیح حا لت میں مو جو د ہیں اور گھا س بھی ہر ی بھر ی ہے۔یہ ایک وا حد پا رک ہے جہا ں عوا م کا کافی رش ہوتا ہے۔کیو نکہ اس پا رک میں بچو ں کے کا فی من پسند جھو لے ہیں۔اور بچوں کے لیے کھا نے پینے کی اشیاء بھی پارک کے باہر دستیاب ہوتی ہیں۔ اس پارک  کے صاف ستھرے ما حول اور ہریا لی کی وجہ سے لوگ ورزش کرنے آتے ہیں۔
اسکے علاوہ ایک باغِ مصطفی گراونڈ ہے۔ جسکی حالت کچھ سالوں پہلے بہت  بہتر ہوا کرتی تھی۔لیکن اب صرف میدان ہو گیا ہے۔جسمیں لڑکے فوٹ بال اور کرکٹ کھیلتے ہیں۔اس گراونڈ میں عیدین کی نمازیں بھی ادا کی جاتی ہیں اور مختلف پارٹیوں کے جلسے بھی ہوتے ہیں۔ تفریحی مقا مات کی کمی کی ایک وجہ یہ ہے کہ جو غیر آباد  علاقے تھے وہاں عمارتیں بنا دی گئی ہیں اور جہاں تفریح گاہ تعمیر کیے جا تے وہاں بڑے بڑے شاپنگ مالز بنادیئے گئے ہیں۔ 
حید ر آ با دمیں تفر یحی مقا ما ت کی کمی کی اصل وجہ ایم۔این۔اے اور ایم۔پی۔اے کی نظر اندا زی اور کر پشن ہے۔کیو نکہ ان کو جو فنڈزدئیے جا تے ہیں وہ ان کا صحیح استعما ل نہیں کر تے اور تفر یحی مقا ما ت پر لگا نے کے بجا ئے انھیں دوسری جگہو ں پر  استعما ل کر لیتے ہیں اور تفر یحی مقا ما ت  اجڑ ے پڑ ے رہتے ہیں۔اگر یہ لو گ اپنا کام پو ری ایما ند اری سے کر یں تو ان مقا ما ت کی حا لت قدر ِبہتر ہو جا ئے۔کیو نکہ تفر یحی انسا نی صحت کے لیے بہت ضر وری ہے۔یہ انسا ن کو فر حت و مسرّت فر ا ہم کر تی ہے۔



Rْْْْْؑeferred back
It is sent after due date, not time such practice will not be allowed
Send revised piece till Sunday Evening Feb 2.
حیدرآباد میں بچوں کے لیے تفریحی مقامات میں کمی 
آرٹیکل۔ بشریٰ نعیم۔بی ایس پارٹ ۳۔رول نمبر۔۹۶۱۔اردو

]]
                 والدین شر و ع ہی سے بچو ں کو سیر و تفر یح کر وا نے کے لیے تفریحی مقا ما ت کا رخ کرتے ہیں۔کیو نکہ تفر یحی    مقا ما ت کی سیر کرنے سے بچو ں کو دلی خو شی ملتی ہے،کھیل کو د سے بچو ں میں چستی قا ئم رہتی ہے اور ذہنی اور جسما نی نشو ؤنما بہتر ہو تی ہے۔  تفریحی مقا ما ت کا ایک فا ئد ہ یہ بھی ہے کہ بچو ں کے دو سر ے بچو ں کے سا تھ دو ستا نہ تعلقا ت قا ئم ہو تے ہیں۔جس سے ان کے نئے دوست بنتے ہیں اور ان کو ان بچو ں سے کچھ نیا سیکھنے کو ملتا ہے۔تفر یحی مقا ما ت میں جا کر بچے اپنے ارد گر د کے ما حو ل کا مشا ہد ہ کر تے ہیں اور جو چیز یں اور سر گر میاں بچے ان تفر یحی مقا ما ت میں جا کر دیکھتے ہیں وہ سب اپنے ذہن میں محفو ظ کر لیتے ہیں۔یعنی وہا ں کی اچھی او ر بری با تو ں کو بھی بچے اپنے ذہن میں قید کر لیتے ہیں۔جس سے ان کی ذہنی نشو ؤنما پر دونو ں قسم کے اثر ا ت مر تب ہو تے ہیں۔کیو نکہ یہ بچو ں کی سیکھنے کی عمر ہوتی ہے اس لیے بچے جیسا ماحو ل دیکھتے ہیں خو د کو اسی ما حو ل میں ڈھا لنے کی کو شش کر تے ہیں۔اس لیے ہمیں چا ہیے کہ   بچو ں کو اسی ما حو ل میں لے کر جا ئیں جہا ں کا ما حو ل اچھا اور فا ئد ہ مند ہو۔
تفر یحی مقا ما ت ایسی جگہیں ہو تی ہیں جہا ں پر جا کر ہم اپنی پر یشا نیو ں اور غموں کو کچھ وقت کے لیے بھلا دیتے ہیں اور ذہنی سکو ن اور اطمینا ن محسو س کر تے ہیں۔اگر وا لد ین بھی اپنے بچو ں کے سا تھ تفر یحی مقا ما ت پر جا تے ہیں تو وہ بھی اپنے بچو ں کو خو ش اور ہنستا کھیلتا دیکھ کر خو ش ہو جا تے ہیں۔اس لیے اس با ت سے یہ ثا بت ہو ا کہ تفر یحی مقا ما ت کی ضرو رت نہ صر ف بچو ں کو بلکہ بڑوں کو بھی ہو تی ہے۔کیو نکہ بعض دفعہ بڑ ے بھی اپنے مسا ئل اور پریشا نیا ں وقتی طور پر بھلا نے کے لیے تفر یحی مقا ما ت کا رخ کر تے ہیں اور بعض لو گ ذہنی اور جسما نی تھکا و ٹ دور کر نے کے لیے دما غی سکو ن چا ہتے ہیں تو وہ بھی پا رک میں جا کر بیٹھنا پسند کر تے ہیں اور کچھ لو گ صبح کی سیر کے   عا دی ہو تے ہیں اس لیے بھی کسر ت کے لیے پا ر ک میں جا تے ہیں۔با غ کی تا زہ اور ٹھنڈ ی ہوا،پر فضا ما حو ل اور سبزہ انسان کے لیے دل فر یب ہو تا ہے۔[[  
ان دو پیراگراف کو مختصر کر کے صرف ایک پیرا کے برابر کرو،  ہمیں حیدرآباد پر مواد چاہئے۔  اس پر زیادہ فوکس کرو۔
لیکن قا بل  اعتر ا ض با ت یہ ہے کہ حید رآبا د میں تفر یحی مقا ما ت کی شد ید کمی ہے ِ۔اور جو تھو ڑے بہت تفر یحی مقا ما ت قا ئم ہیں ان کی حا لت زار لو گو ں کے سا منے ہے۔جھو لے ٹو ٹے ہو ئے تفر یحی مقا ما ت پر بکھر ے پڑ ے ہیں،ز مین پر گھا س کا نا م و نشا ں تک نہیں ہے اورصفا ئی کی نا قص صو ر تحا ل یہ بتا رہی ہے کہ کو ئی ان کو دیکھنے وا لا نہیں ہے۔
کیسے کمی ہے؟ اس کو ثابت کرنا پڑے گا۔ اس وقت موجود پارک ہیں ان کا احوال اور حالت لکھو۔ شہر کی آبادی تکنی ہےِ وہاں کتنے بچے ہیں، اس سے ثابت کرو کہ خود پارکس کی تعداد کم ہے۔ اور پھر لکھو کہ جو ہیں ان کی حالت کیا ہے۔ یہ اس طرح لکھا ہوا ہے کہ حیدرآباد کا نام  کاٹ دیں تو کسی بھی شہر پر فٹ ہوسکتا ہے۔  یہ حالت کیوں ہے؟ اس کے لئے ذمہ دار ادارے کون ہیں؟ 
ما ضی میں جو پا رک صا ف ستھر ے اور ہر ے بھر ے  ہو ا کر تے تھے اب صر ف خا لی مید ا ن بن کر رہ گئے ہیں۔جس کی بنیا دی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کے لیے تفریحی مقامات میں رہنے کے کوئی خاص اصول نہیں بنائے گئے اور جو اصول بنائے گئے ہیں انکی لوگ پابندی نہیں کرتے یہی وجہ ہے کے تفریحی مقامات کی حالت بد سے بدترہوتی جارہی ہے۔تفر یحی مقا ما ت کی خر ا ب حا لت کی وجہ سے وا لد ین اپنے بچو ں کواب وہا ں بھیجنے سے گر یز کر تے ہیں کیو نکہ اب ان   ویر ا ن مید ا نو ں میں بچو ں سے زیا دہ نشہ آور لو گو ں کی بیٹھک ہو تی ہے۔ایسے میں وا لدین اپنے بچو ں کو خر ا ب ما حو ل سے محفوظ رکھنے کے لیے مختلف ٹیکنا لو جیز فر ا ہم کر رہے ہیں جس سے بچے گھر بیٹھے لطف اند وز ہو رہے ہیں لیکن اس سے بچو ں کی آنکھیں اثر انداز ہو رہی ہیں۔

حید ر آ با دمیں تفر یحی مقا ما ت کی کمی کی اصل وجہ ایم۔این۔اے اور ایم۔پی۔اے کی نظر اندا زی اور کر پشن ہے۔کیو نکہ ان کو جو فنڈزدئیے جا تے ہیں وہ ان کا صحیح استعما ل نہیں کر تے اور تفر یحی مقا ما ت پر لگا نے کے بجا ئے انھیں دوسر ی جگہو ں پر  استعما ل کر لیتے ہیں اور تفر یحی مقا ما ت اجڑ ے پڑ ے رہتے ہیں۔اگر یہ لو گ اپنا کام پو ری ایما ند اری سے کر یں تو ان مقا ما ت کی حا لت قدر ِبہتر ہو جا ئے۔کیو نکہ تفر یحی انسا نی صحت کے لیے بہت ضر وری ہے۔یہ انسا ن کو فر حت و مسرّت فر ا ہم کر تی ہے۔
  
آرٹیکل۔بشریٰ نعیم۔بی ایس پارٹ ۳۔رول نمبر۔۹۶۱۔اردو

No comments:

Post a Comment