Sunday 26 January 2020

Jawaria Zia- BS-III Article-Urdu

File name is still wrong. This time  we have corrected. Next time will be not be considered
Such practices may cause u loss in final assessment


Revised 
            پاکستان کے شہرکراچی میں لوگوں کافیشن کی طرف بڑھتاہوارجحان
کسی ملک کی ثقافت اپنے شہریوں کی معاشرتی اقداداورطرزِزندگی پرگہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔اگردیکھاجائے توفیشن اورثقافت ایک دوسرے کے ساتھ مل کرچل رہے ہیں۔لوگ فیشن میں رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔جوثقافتی قوتوں کوکے ساتھ ساتھ سیاسی عوامل کی عکاسی ہے۔پاکستان میں فیشن کبھی محض لباس پہننے یاملبوسات کاالگ تھلگ عنصرنہیں تھا،بلکہ یہ ملک کی بدلتی سیاسی اورمعاشرتی اقدادسے وابستہ ہے۔
فیشن کے حوالے سے اگرپچھلے برس سن1967ء سے سن2020ء کی بات کی جائے توبہت سی تبدیلیاں رنگ لائی ہیں۔فیشن کواب کے حالیہ دورکے مختلف ڈزائینرزاورمختلف رنگوں کے ملبوسات کوپیش کیاجارہاہے۔پچھلے دورمیں عورتوں کے لباس زیادہ ترغرارہ اورچوڑیدارپاجامہ اورکرُتاہوتاتھا۔اسی طرح مردکے بھی کپڑے اس دورکے بہت خاص اوراہمیت کے حامل ہوتے تھے۔مردوں کے
لباس میں لکھنولباس جس میں شلوارقمیض،کرُتاپاجامہ اورکھوسے ہواکرتے تھے جوکہ شاہی لباس کہلاتاتھا۔پھرجوں جوں وقت گزرتارہافیشن میں تبدیلیاں آنے لگ گئی۔کچھ کپڑے شیشے کے کام اورکڑاہی سے سجے ہوئے ہوتے تھے توکچھ پرگوٹے کاکام اورنگوں کی شوشاہوتی تھی۔مختلف قسم کے ملبوسات ہرسال مارکیٹ میں نئے طریقوں سے پیش کیے جاتے تھے اسی طرح لوگوں کوفیشن کاشوک ہوااوربدلتے دورمیں فیشن میں لوگوں کارجحان بڑھتاچلاگیا۔گزرے ہوئے دورکے فیشن کواب کے حالیہ دورمیں اگرملایاجائے توکافی ملبوسات کوپرُانے ملبوسات سے تھوڑامختلف کرکے مارکیٹوں میں پیش کیاجاتاہے۔
پہلے کے لوگوں میں فیشن کااتنارجحان نہیں تھاجتنااب کے لوگوں میں دکھائی دیتاہے۔پچھلے سالوں میں بہت سے ملبوسات اہمیت کے حامل تھے جیسکہ ساڑی،فراخ جوچمک دھمک سے بھری ہوئی ہوتی تھی۔اس دورمیں عورتیں اس فیشن کوزیادہ ترجیح دیتی تھی۔فیشن کادورتوپاکستان کے قیام ہوتے ہی رفتہ رفتہ بڑھتاچلاگیااوراسی طرح ہرصوبے کی مناسبت سے انکارہن سہن اورپہناؤفیشن کی عکاسی کرنے لگا۔ہرخطے میں لوگ اپنی زبان اورثقافت کومختلف اندازسے سرائے جاتے ہیں۔اسی طرح صوبہء سندھ کے شہر''شہرِقائد''کی بات کی جائے جوبندرگاہ کی وجہ سے مشہورہے۔وہ فیشن میں آنے والی تبدیلیوں کااہم مرکزہے۔
پرُانے دورمیں لوگوں کواتنی آسائشیں اورجدیدٹیکنالوجی فراہم نہیں تھی اورمیڈیابھی اس دورمیں بہت کم تھا۔پہلے کے دورمیں لوگوں کوکم شعورتھاکوئی بھی خبرشائع ہوتی تھی تووہ ریڈیوپربتائی جاتی تھی۔کیمرہ کااستعمال بھی بہت کم ہوتاتھا۔لوگوں کارجحان بھی بہت کم درجے کاحامل تھا۔جیسے جیسے سائنس نے ترقی کی تولوگوں میں کافی حدتک تبدیلیاں آنے لگ گئی۔جووقتاًبہ وقتاًلوگوں کونئے رجحانات کی لپیٹ میں لے رہاتھا۔فیشن صرف کپڑوں سے ہی وابستہ نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے طرزِزندگی میں شامل ہے جوہمیں نئے اورمختلف طریقوں سے نظرآنے میں مدددیتی ہے۔
پاکستان کے شہرکراچی میں اس بڑھتے ہوئے فیشن کی رجحانات کئی شہروں کی نسبت سے زیادہ عروج پرہے۔نئے دورکے نئے قسم کے ملبوسات کورنگارنگ تقریبات میں پیش کرکے لوگوں کومتاثرکیاجاتاہے۔ہرسال کے کچھ مہینوں میں اسپیشل ویکینڈزپران خوبصورت ملبوسات کے پروگرامزکاانعقادکیاجاتاہے۔جس میں بڑے بڑے اداکاراورمشہورشخصیت اس پروگرام کاحصہ بنتے ہیں۔فیشن کے اس انڈسٹری میں بڑھتے ہوئے رجحانات کی وجہ یہ بھی ہے کہ ہرسال نئے سے نئے طریقے سے بنائے ہوئے ملبوسات،زیور،میک اپ،ہیراسٹائل اوردیگراشیاء لوگوں کی توجہ کامرکزبنتی ہیں اورلوگوں کواسے جلدازجلدخریدنے کی چاہ ہوتی ہے۔
کراچی میں فیشن کاتیزی سے بڑھتاہوارجحان پاکستان میں اب عورتیں توعورتیں اب مردبھی فیشن کی طرف مائل ہورہے ہیں۔فیشن کے بڑھتے ہوئے رجحانات کے پیچھے سب سے بڑاہاتھ میڈیاکاہے۔اسکی سب سے اہم وجہ یہ بھی ہے کہ پچھلے پچاس،ساٹھ برس پہلے کوئی الیکٹرونکس چیزنہیں تھی تولوگ زیادہ ترہاتھ سے کام کرتے تھے،ہاتھ کی کڑاہی سے ملبوسات بناتے تھے۔لوگوں کوملبوسات تیارکرنے میں کئی مہینوں لگ جاتے تھے۔لیکن اب کے اس جدیددورمیں مہینوں کے کام دنوں میں ہوجاتے ہیں۔
پاکستان کے لوگوں میں فیشن کارجحان بیرونِ ملکوں کی ثقافت کودیکھ کرآیاہے۔ٹیکنالوجیزکااستعمال وقتاًبہ وقتاًپاکستان کے لوگوں کومتاثرکررہاتھاجسکی وجہ سے پاکستان کے لوگوں نے یورپین اوردیگرممالک کے فیشن کواپناناشروع کردیا۔جن ملبوسات کوکئی قسم کے نام دے دیے گئے جیسے کہ پارٹی ویرسوٹ،برائیڈل سوٹ وغیرہ جومنفردطریقوں سے پیش کیاجاتاہے۔اسی کے ساتھ ساتھ دیکھاجائے توغیرملکی ملک سے آنے والی کمپنیوں نے اپنی پروڈکس کوپاکستان میں دیناشروع کردیاہے پھرچاہے وہ کپڑے ہویامیک اپ وغیرہ ہرلحاظ سے پاکستان سے آنے والی تمام اشیاء لوگوں کومتاثرکرتی رہی جسکی وجہ سے آج پاکستان بھی فیشن کے اعتبارسے عروج پرہے۔جدیدٹیکنالوجی نے کافی آسانیاں پیداکردی ہیں۔جیسکہ آن لائن سسٹم اس سسٹم سے لوگ جب چاہے باآسانی چیزیں خریدسکتے ہیں۔اگردیکھاجائے توان سب میں اہم کردارمیڈیاکاہے۔جوہرخبرکوشائع کرتاہے جس سے لوگوں کوہرمعلومات کافوراًپتالگتارہتاہے۔جسکی بناء پرآج پاکستان کاہرشہرفیشن کے معاملے میں آگے نظرآتاہے۔
کراچی کوفیشن میں بھی نمایاں حیثیت حاصل ہے اسکی سب سے بڑی وجہ کراچی کاکاروباری مرکزہونااورمیڈیاکے حوالے سے سرگرم ہوناہے۔اسی کی وجہ سے لوگوں کی قوّت خریدباقی شہروں کے لوگوں کی نسبت سے زیادہ ہے تووہ اپنی ضروریات کے ساتھ ساتھ اپنی خواہشات پربھی کافی پیسہ خرچ کرتے ہیں اورفیشن لوگوں کی بنیادی ضروریات کے متراف ہوگیاہے۔جہاں تعلیم کی نسبت بڑھتی جارہی ہے وہاں لوگ آزادخیال ہوتے جارہے ہیں۔پابندیوں سے آزادہوکرمردوعورت اپنی مرضی کے حساب سے اپنے آپکوڈھال رہے ہیں۔اب اسکومعاشرتی آزادی کہیں یاپھرفیشن کاشعوراورعروج یہ الگ بحث کوجنم دیتاہے۔

Article_Revised_Jawaria Zia_BS_Roll 71_Urdu


فائیل نام غلط ہے یہ مضمون کے موضوع کے نام سے نہیں بلکہ مصنف کے نام
 سے اور یہ مضمون ہے فیچر ہے وغیرہ اس صنف کے حوالے سے ہونا چاہئے۔ 
 یہ موضوع کس طرح سے منظور ہوا تھا؟ وہ سرخی کے طور پر لکھنا ضروری ہے۔
الفاظ کے درمیاں اسپیس  کئی مقامات پر زیادہ ہے۔ ایڈیٹنگ میں زیادہ وقت اسی  
میں لگ جائے گا۔ 
یہ بھی لکھیں کہ پچاس، ساٹھ، ستر، اسی وغیرہ کے عشرے میں فیشن کیا تھا؟ کن ۔ ۔ لوگ یہاں سے ہی فیشن سے متاثر ہوتے ہیںکراچی ملک کا بڑا شہر اور بندرگاہ ہے
کن چیزوں کی وجہ سے فیشن میں تبدیلی آئی

مصنف کا نام رول نمبر اور کلاس مضمون میں موجود ہیں،
Referred back, send revised version till Monday evening  Feb 3
Roll 71
 کراچی میں فیشن کا بڑھتا ہوا رجحان!
کسی ملک کی ثقافت اپنے شہریوں کی معاشرتی اقداد اور طرزِزندگی پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔اگر دیکھا جائے تو فیشن اور ثقافت ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چل رہے ہیں اور لوگ فیشن میں رہنے کی کوشش کرتے ہیں جو ثقافتی قوتوں کے ساتھ ساتھ سیاسی عوامل کی عکاسی ہے۔پاکستان میں فیشن کبھی محض لباس پہننے یا ملبوسات کا الگ تھلگ عنصر نہیں تھا،بلکہ یہ ملک کی بدلتی سیاسی اور معاشرتی اقداد سے وابستہ ہے۔
      آزادی کے بعد آج تک، بدلتے ہوئے رجحانات نے ہمارے معاشرے میں سیاسی اور معاشرتی تبدیلیوں کی شکل اختیار کی ہے اور خاص طور پر پاکستانی خواتین کو کچھ حیرت انگیز سے متاثر کیا ہے۔
     برطانوی شاہی جوڑے کی پاکستان آمد کے موقع پر شہزادی کیٹ مڈلٹن اور شہزادہ ولیم پاکستانی روایتی لباس زیب تن کیے ہوئے نظر آئے۔اس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ ہمارے ملک کی ثقافتی اہمیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ 
۵۱۰۲ سے اب تک مختلف فیشن ڈزائینرزاور سیلون کے زیرِاہتمام ہونے والے ملبوسات کی نمائشوں میں پاکستان کے ثقافتی ملبوسات کو نمایاحیثیت حاصل ہوئی ہے اور اسکا اثر یہاں پورے ملک میں نظر آتا ہے۔وہاں بین الاقوامی شہر کراچی میں بھی واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔کراچی میں رہنے والے لوگوں میں اسلامک کلچر کو بھی نمایاں حیثیت حاصل ہے۔جہاں مغربی کلچر بہت عام ہے۔فیشن کے ا عتبار سے مثلاً؛عورتیں عبایا اور حجاب لے رہی ہیں اور مرد شلوار قمیض اور داڑھی کا اہتمام کررہے ہیں اور یہ رجحان نوجوانوں میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے جو کہ کراچی کے تعلیمی اداروں میں عام نظر آتا ہے۔
    فیشن سے مراد ہر گز یہ نہیں کہ آپ نے ڈزائینرز یا کوئی نیا لباس زیب تن کیا ہوا یا پھر اپنے چہرے پر میک اپ کا بے دریغ استعمال کیا ہوکہ سامنے والا آپکو پہچاننے سے انکار کر دے بلکہ فیشن کا تعلق آپکی شخصیت کو اُبھارنا اور پر ُکشش بنانا ہے کہ آپ معاشرے میں نمایا نظر آئیں نا کہ نمونے کے طور پر جانے جائیں۔اس سوچ کے ساتھ کراچی کے مردوعورت اور خصوصاًنوجوان طبقہ اپنی شخصیت کے حساب سے ملبوسات استعمال کرتا ہے اور روز مرہ کی بنیادپر خواتین گھر اور بیوٹی سیلون کی مددسے خود کو بنا کر رکھتی ہیں تاکہ وہ دلکش نظر آئیں۔بلکہ مرد طبقہ بھی ملبوسات کی خریداری میں انتہائی فکر اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرتا نظر آتا ہے اور حجام کی دوکانوں پر مرد حضرات کا خاصا رَش دیکھنے کو ملتا ہے۔فیشن اور بناؤسنگھار کے شعبے میں عورتوں کو کافی مقبولیت حاصل ہے اور اس کے بر عکس مردحضرات بھی عورتوں سے کم نہیں۔کراچی میں تقریبات اور شادیوں کے حوالے سے جہاں عورتیں بازاروں میں خریداری کرتے ہوئے نظر آرہی ہوتی ہیں وہاں مردحضرات کابھی رَش دیکھنے کو ملتا ہے۔کراچی کی غیر روایتی فطرت کی وجہ سے کراچی کے لوگ اپنے پہناوے سے باآسانی پہچان لئیے جاتے ہیں اور صرف یہی نہیں بلکہ لوگ خریداری کے حوالے سے بھی کراچی کو خاصی تر جیح دیتے ہیں۔جسکی بڑی وجہ وہاں کے بازاروں میں ہر قسم کی چیز وں کو باآسانی دستیاب ہونا پھر چاہے وہ خریداری تہواروں کی مناسبت سے ہو یا پھر شادی بیاہ یا دیگر تقریبات کی۔ کراچی میں فیشن کی کا تیزی سے بڑھتاہوا رجحان پاکستان میں اب عورتیں تو عورتیں اب مرد بھی فیشن کی طرف مائل ہورہے ہیں۔فیشن کے بڑھتے ہوئے رجحان کے پیچھے سب سے بڑا ہاتھ میڈیا کا ہے۔اسکے علاوہ ملک میں تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ابلاع عامہ کی صنعت بھی اس رجحان کی ایک بڑی حقیقت ہے۔
      پاکستان ایک اسلامی مملکت ہے مگر اسکے باوجودیہاں کی عوام میں مغربی کلچر کا اثر ہے۔اسکی ایک بڑی وجہ کمپنیوں کے علاوہ مقامی میڈیا کی جانب سے بھی لوگوں میں آرائشیں ِحسن کا شعور بیدار کرنے کی مہم ہے۔اب سے پچھلے چار ،پانچ سالوں میں کراچی میں فیشن کا رجحان تیزی سے بڑھتا ہوا نظرآرہا ہے کیونکہ کراچی ایک بین الاقوامی شہر ہے۔اسی وجہ سے یہاں کے لوگوں کی طرزِزندگی پاکستان کے تمام شہروں سے جدید اور آرائش سے بھر پور ہے۔ تمام انڑنیشنل کمپنیوں کے آفیسس، میڈیا کے ادارے اور نمائیندہ گار اور نامی گرامی فیشن ڈزائینرز اسی شہر سے وابستہ ہیں جو کہ فیشن کے رجحان کو تیزی سے بڑھانے کی اور روز مرہ کی بنیاد پر فیشن کے شعبے میں جِدد لانے کی بڑی وجہ ہے۔اسکے پیشِ نظر کراچی کی مارکیٹوں میں مختلف کلچر،ڈیزائین،برانڈ کے ملبوسات،کاسمیٹکس،جوتے چپل وغیرہ باآسانی مل جاتے ہیں۔کراچی کو فیشن کے حوالے سے ملک بھر میں نمایاں حیثیت حاصل ہے۔ 
نتیجہ:
     کراچی میں جہاں دوسرے شہروں کی نسبت لوگ جدید اور نئی چیزوں کا استعمال کرتے ہیں وہاں باقی شہروں کی نسبت کراچی کوفیشن میں بھی نمایاں حیثیت حاصل ہے۔اسکی سب سے بڑی وجہ کراچی کا کاروباری مرکز ہونا اور میڈیا کے حوالے سے سر  گرم ہونا ہے۔اسی کی وجہ سے لوگوں کی قوت ِخرید باقی شہروں کے لوگوں کی نسبت سے زیادہ ہے تو وہ اپنی ضروریات کے ساتھ ساتھ اپنی خواہشات پر بھی کافی پیسہ خرچ کرتے ہیں۔
      اگربات وقت اور پچھلی دہائیوں کی کی جائے تو آج کی طرح ہر دور فیشن کے حساب سے جدید سے ہوتا گیا اور فیشن لوگوں کی بنیادی ضروریات کے مترادف ہوگیا۔جہاں تعلیم کی نسبت بڑھتی جا رہی ہے وہاں لوگ آزاد خیال ہوتے جارہے ہیں۔پابندیوں سے آزاد ہوکر مردوعورت اپنی مرضی کے حساب سے اپنے آپ کو ڈھال رہے ہیں۔اب ا س کو معاشرتی آزادی کہیں یا پھر فیشن کا شعور اور عروج یہ الگ بحث کو جنم دیتا ہے۔

No comments:

Post a Comment