Sent after due date
Revised
This will not be published without photo
Revised
This will not be published without photo
Shilza Sadaf Profile by Falak Hafsa - Profile- Urdu BS-47 Revised
بہترین رہنمائی صلاحیت کی حامل
شلزا صدف
فلک حفصہ
2k18/mc/47
کسی بھی کامیابی کے پیچھے ایک ٹیم ورک کا کام ہوتا ہے۔اسی ٹیم ورک کومثبت پہلو دینے کے لیے ایک بہترین رہنما کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو اپنے ساتھیوں کو ساتھ لے کے چلے اورکامیابی کی نئی مثال قائم کرے۔ایک اچھے رہنماکی رہنمائی سے نہ صرف کامیابی حاصل ہوتی ہی بلکے لوگوں میں بھی ان کی شہرت اور پذیرائی ملتی ہے۔یہ ہی حال لطیف آباد نمبر۵ کے اسکول میں زیر تعلیم طلباء کی نمایا ں کارکردگی ہے جن کی اس نمایاں کارکردگی کی پیچھے ان کے اساتذہ کی محنت ہے۔اور ان سب استادوں کو رہنمائی کرنے والی ہیڈ مسٹریس شلزا صدف،جن کے بغیر یہ سب کام مشکل تھا۔اچھے رہنما میں یہ خصوصیت ہونی چاہیے کہ وہ اپنی بات بہتر طریقے سے اپنے ساتھیوں تک پہنچائے اور ان کو اپنا ہم خیال بنائے تا کہ عملی کام میں کوئی رکا وٹ نہ آئے۔اور یہ سب قابلیت اور صلاحیت میم شلزا میں موجود ہیں۔کہ کیسے اپنی اساتذہ ساتھیوں کے ہنر کو ابھارنا ہے۔اور کس طرح عملی کام کو پایا تکمیل تک پہنچانا ہے۔
لطیف آباد نمبر ۵ کے گورنمٹ اسکول میں تعلیمی نظام اس طرح کا ہے کہ اس اسکول کا بچہ بچہ بغیر کسی ججھک کے اپنی سمجھی ہوئی بات اپنے دوسرے ساتھوں کو سمجھا سکتا ہے بلکے دیگر کھیل اورتعلیمی مقابلوں میں بھی نمایا مقام حاصل کرتا ہے۔ان بچوں کے شخصیت کو ابھارنے میں سب سے بڑا ہاتھ میم شلزا اور ان کے اسٹاف میمبر کا ہے۔
کراچی کے شہر کے مختلف اسکولوں میں اپنی تدریسی فرائض کو انجام دیتے ہوئے ہیڈ مسڑیس شلزا صدف نے جو کچھ وہاں سیکھا اب وہ تمام صلاحیتیں اپنے اسکول اور اساتذہ میں اجاگر کرنا چاہتی ہیں۔انکا ماننا ہے کہ کوشش کرنے سے سارے مشکل کاموں کا حل آسانی سے نکالا جا سکتا ہے۔سادہ اور کھری طبعیت کی ما لک شلزا کا کہنا ہے کہ بچے کسی بھی ملک کے مستقبل کا سرمایا ہوتے ہیں۔انکی پڑھائی کے معاملے میں کوئی سمجھوتا یا کمی بیشی نہ ہو۔علم کی تعلیم دینا اور ساتھ ساتھ بچوں کو اس قابل بنانا کہ وہ بھی اپنی حاصل کردہ تعلیم سے اپنے ارد گرد کے لوگوں میں بھی شعور پیدا کر سکے۔
انکے اسکول میں پڑھانے والی اساتذہ کا کہنا ہے کہ شلزا کا ایک ہی مقصد ہے کہ اسکول کے بچوں میں ایسا اعتماد پیدا کرنا ایسی صلاحیت پیدا کرنا کہ اسکول میں پڑھنے والے بچے اپنی بات خود اعتمادی کے ساتھ آگے بیان کر سکے۔اور یہ بات ثابت بھی ہوئی کہ جما عت نرسری سے لے کر جماعت پانچویں تک کے طالب علم اپنی نظموں اپنی کتابوں کے اسباق کو پریزنٹیشن کے ذریعے پنے دوسرے ساتھی طالب علم کو بتانے کی کوشش کرتے ہیں کہ میں یہ کہ سکتا ہوں اور یہ کر سکتا ہوں۔۔اور یہ سب تبھی ممکن ہوا جب میم شلزا اور انکے اسکول کے اساتذہ نے بچوں کی ان صلاحیتوں کو ابھارا۔میم شلزا جانتی ہیں کہ کس میں کتنی صلاحیت ہے اور کس طرح سے ان کی صلاحیتوں کو کام میں لایا جاسکتا ہے۔ اور اپنی بات کو منوایا جاسکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان کے اسکول میں ان کے زیر نگرانی میں پڑھنے والے بچے اس قابل ہوئے ہیں کہ وہ دیگر تعلیمی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔اور اپنی صلاحیتوں کے ذریعے ہر کام میں نمایاں نظر آتے ہیں۔
میم شلزا کا مزید کہنا ہے کہ کوئی بھی کام نا ممکن نہیں ہوتا اور کوشش کرنے سے ناممکن کو بھی ممکن بنایا جا سکتا ہے جس کے لیے محنت اور لگن درکار ہیں۔میرا اصل مقصد یہی ہے کہ بچوں کو تعلیمی حوالے سے کوئی کمی بیشی نہ ہو۔تعلیم حاصل کرنا سب کا فرض ہے اور اسی تعلیم کے سبب ہمارے بچے ہمارے ملک کے نمایاں سرمایا ہوتے ہیں۔
یہاں فائیل کے اندر آپ کو اپنا نام، رول نمبر اور کلاس اردو اور انگریزی میں لکھنا چاہئے
یہ تیسرا پیس ہے، اب تو صحیح سے بھیجنا چاہئے تھا
پروفائیل اور فیچر کے لئے فوٹو بھیجنا مصنف کی ذمہ داری ہے۔ مقررہ معیار سے تقریبا ایک سو الفاظ کم ہیں
بہترین رہنمائی صلاحیت کی حامل
شلزا صدف
کسی بھی کامیابی کے پیچھے ایک ٹیم ورک کا کام ہوتا ہے۔اسی ٹیم ورک کومثبت پہلو دینے کے لیے ایک بہترین رہنما کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو اپنے ساتھیوں کو ساتھ لے کے چلے اورکامیابی کی نئی مثال قائم کرے۔ایک اچھے رہنماکی رہنمائی سے نہ صرف کامیابی حاصل ہوتی ہی بلکے لوگوں میں بھی ان کی شہرت اور پذیرائی ملتی ہے۔یہ ہی حال لطیف آباد نمبر۵ کے اسکول میں زیر تعلیم طلباء کی نمایا ں کارکردگی ہے جن کی اس نمایاں کارکردگی کی پیچھے ان کے اساتذہ کی محنت ہے۔اور ان سب استادوں کو رہنمائی کرنے والی ہیڈ مسٹریس شلزا صدف،جن کے بغیر یہ سب کام مشکل تھا۔اچھے رہنما میں یہ خصوصیت ہونی چاہیے کہ وہ اپنی بات بہتر طریقے سے اپنے ساتھیوں تک پہنچائے اور ان کو اپنا ہم خیال بنائے تا کہ عملی کام میں کوئی رکا وٹ نہ آئے۔اور یہ سب قابلیت اور صلاحیت میم شلزا میں موجود ہیں۔کہ کیسے اپنی اساتذہ ساتھیوں کے ہنر کو ابھارنا ہے۔اور کس طرح عملی کام کو پایا تکمیل تک پہنچانا ہے۔
لطیف آباد نمبر ۵ کے گورنمٹ اسکول میں تعلیمی نظام اس طرح کا ہے کہ اس اسکول کا بچہ بچہ بغیر کسی ججھک کے اپنی سمجھی ہوئی بات اپنے دوسرے ساتھوں کو سمجھا سکتا ہے بلکے دیگر کھیل اورتعلیمی مقابلوں میں بھی نمایا مقام حاصل کرتا ہے۔ان بچوں کے شخصیت کو ابھارنے میں سب سے بڑا ہاتھ میم شلزا اور ان کے اسٹاف میمبر کا ہے۔
کراچی کے شہر کے مختلف اسکولوں میں اپنی تدریسی فرائض کو انجام دیتے ہوئے ہیڈ مسڑیس شلزا صدف نے جو کچھ وہاں سیکھا اب وہ تمام صلاحیتیں اپنے اسکول اور اساتذہ میں اجاگر کرنا چاہتی ہیں۔انکا ماننا ہے کہ کوشش کرنے سے سارے مشکل کاموں کا حل آسانی سے نکالا جا سکتا ہے۔سادہ اور کھری طبعیت کی ما لک شلزا کا کہنا ہے کہ بچے کسی بھی ملک کے مستقبل کا سرمایا ہوتے ہیں۔انکی پڑھائی کے معاملے میں کوئی سمجھوتا یا کمی بیشی نہ ہو۔علم کی تعلیم دینا اور ساتھ ساتھ بچوں کو اس قابل بنانا کہ وہ بھی اپنی حاصل کردہ تعلیم سے اپنے ارد گرد کے لوگوں میں بھی شعور پیدا کر سکے۔
انکے اسکول میں پڑھانے والی اساتذہ کا کہنا ہے کہ شلزا کا ایک ہی مقصد ہے کہ اسکول کے بچوں میں ایسا اعتماد پیدا کرنا ایسی صلاحیت پیدا کرنا کہ اسکول میں پڑھنے والے بچے اپنی بات خود اعتمادی کے ساتھ آگے بیان کر سکے۔اور یہ بات ثابت بھی ہوئی کہ جما عت نرسری سے لے کر جماعت پانچویں تک کے طالب علم اپنی نظموں اپنی کتابوں کے اسباق کو پریزنٹیشن کے ذریعے پنے دوسرے ساتھی طالب علم کو بتانے کی کوشش کرتے ہیں کہ میں یہ کہ سکتا ہوں اور یہ کر سکتا ہوں۔۔اور یہ سب تبھی ممکن ہوا جب میم شلزا اور انکے اسکول کے اساتذہ نے بچوں کی ان صلاحیتوں کو ابھارا۔میم شلزا جانتی ہیں کہ کس میں کتنی صلاحیت ہے اور کس طرح سے ان کی صلاحیتوں کو کام میں لایا جاسکتا ہے۔ اور اپنی بات کو منوایا جاسکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان کے اسکول میں ان کے زیر نگرانی میں پڑھنے والے بچے اس قابل ہوئے ہیں کہ وہ دیگر تعلیمی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔اور اپنی صلاحیتوں کے ذریعے ہر کام میں نمایاں نظر آتے ہیں۔؎
Practical work carried
under supervision of Sir Sohail Sangi, at Institute of Media &
Communication Studies, University of Sindh, Jamshoro, Sindh Pakistan
No comments:
Post a Comment