Sunday, 1 March 2020

Awais Muneer Profile Urdu BS 89

Why is sent again? 
تحریر:محمد اویس منیر 
کلاس:بی ایس پارٹ تھری 
رول نمبر: ۹۸
سرجن پروفیسر ڈاکٹر رسول بخش.
ڈاکٹر رسول بخش سرجن جنکا کوئی پرایؤئٹ کلینک نہیں ہیں اور شاعری میں بھی عبور حاصل ہیں۔
لوگوں کی خدمت کرنا انکا مشن اور ان کی عبادت ہیں۔
۳۲  اکتوبر ۵۶۹۱کو ضلح سانگھڑ کے ایک چھوٹے سے گاؤں جھول میں پیدا ہوئے،ڈاکٹر رسول بخش نے پرائمری سے لے کر انٹرمیڈیٹ تک تعلیم اپنے آبائی گاؤں جھول میں حاصل کی اور پھرڈاکٹر بننے کی خوائش لے کر جامشورو چلے گے،اور میڈیکل یونیوسٹی میں اپنی محنت  اور سچی لگن سے داخلا ٹسٹ پاس کر لیا۔
اعظیم شخص جن کا مشن لوگوں کی خدمت کرنا ہے سنیئر پروفسر ڈاکٹر رسول بخش جہنوں نے اپنے اس پروفیشن کا کبھی بھی غلط فائدہ نہیں اٹھایا اور نہ انہوں نے کبھی پرائیویٹ کلنیک کو ترجی نہیں دی اور نہ کبھی پرائیویٹ کلنیک کھولا،ڈاکٹر رسول بخش نے ہر اتور کو سا نگھڑکے لوگوں کے لئے فری چیک اپ کرنے آتے ہیں۔
سانگھڑ سندھ سے تعلق رکھنے والی یہ شخصیت سرجن ڈاکٹر  رسول بحش ہے۔
پچاس سال سے لوگوں کی خدمت فری میں کر رہے ہیں اس ان کا حسن اتفاق کہے یا کچھ اور انیس کی دہائی میں پیدا ہونے والا ڈاکٹر  رسول بخش ایک غریب گھر میں پیدا ہوا ڈاکٹر رسول بخش نے اپنی تعلیم گورئمنٹ بوا ئز ھائی جھول سے حاصل کی میٹرک اور انٹر میڈیٹ میں اے ون گڑیڈ اپنی محنت اور لگن سے حاصل کیا۔ڈاکٹررسول بخش نے تعلیم کو جاری رکھنے کے لئے صبح کو یونیورسٹی جاتے تھے اور شام کے وقت پارٹ ٹائم نوکری کرتے تاکے اپنی تعلیم کو مکمل کر سکھے۔
ڈاکٹر رسول بخش نے سماجی کام کی ابتدا نویں جماعت سے شروع کی وہ بتاتے ہیں کے ان کے علاقے میں ایک لڑکا تھا اس کے والد کے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے تھے کے وہ اپنے لڑکے کا علاج کروہ سکہے تو پھر ڈاکٹررسول بخش نے لوگوں اوراپنے قریبی دوستوں سے اس لڑکے کے لئے مدد مانگنی شروع کی اور انہوں نے اس دن ہی فیصلا کر لیاکے وہ ایک اچھے ڈاکٹر بن کر غریب لوگوں کی مدد فری میں کرے گے انہوں نے اس لڑکے کے علاج کے لیے لوگوں سے کچھ پیسے ادھارلے کر اس لڑکے کا علاج کروایا۔
ڈاکٹر رسول بخش نے اپنی گریجویشن۰۹۹۱ میں جامشورو لیمس یونیورسٹی سے کی،گریجویشن مکمل کر نے کے بعد ڈاکٹر رسول بخش نے لیمس یونیورسٹی ہسپتال میں لوگوں کی خدمت کرنا شروع کیا انہوں نے کبھی بھی پرائیویٹ کلینک کھولنے کا نہیں سوچا ڈاکٹر رسول بخش نے ہمیشہ لوگوں کی مدد کرنے کے لیے ممکن سے ممکن کوشیشے کی ہے اتنے مشہور سرجن ہونے کے بعد بھی انہوں نے پرائیویٹ کلینک کو کبھی ترجی نہیں دی۔  
ڈاکٹر رسول بخش نہ صرف ڈاکٹر سرجن ہے وہ ایک بہت اچھے اور سچے ٹیچر بھی ہے وہ اپنی محنت اور سچی لگن سے اس مقام پر پنہچے ہے،
ڈاکٹر رسول بخش لیمس میں ایسویٹ پروفسر آف سرجری کام کر رہے ہے اور ٹیچرایسویٹ کے جنرل سیکئریڑی بھی کام کر رہے ہے۔
ڈاکٹر رسول بخش نے بیس ریسرچ آرٹیکل بھی لیکھے جو انکے  پبلش بھی ہوئے ہے۔
ڈاکٹر رسول بخش ممبر سوئٹی آف سرجن پاکستان میں بھی ہے۔
ڈاکٹر رسول بخش اسٹوڈنٹ آفئرز کے ڈائرکٹربھی کا م کر رہے ہے انہوں نے کبھی بھی اپنی پوسٹ کا غلط فائدہ استعمال نہیں کیا۔
شاعر:
ڈاکٹر رسول بخش نے اپنی زبان کے علاوہ دوسری زبانوں پر بھی عبور حاصل کیا،
ڈاکٹر رسول بخش کو شاعری میں دلچسپی اور شاعری انہوں نے نو جوانی میں ہی شروع کر دی تھی ڈاکٹر رسول بخش سندھی اردوزبان میں بھی شاعری لکھی ہے مگر کبھی انہوں نے اپنی لکھی ہوئی شاعری کو کتاب کی صورت نہیں دی،ڈاکٹر رسول بخش کو صوفی سنگیت میں بھی عبور حاصل ہے،ڈاکٹر رسول بخش کے والد بھی شاعری کرتے تھے اور ڈاکٹر رسول بخش کو شاعری کا فن اپنے والد صاحب سے ہی ملا ہے۔
حسن پرست:
ڈاکٹر رسول بخش نے شادی کے معا ملے میں انہوں نے پہلے لوگو ں کی خدمت کا سوچا اور پھر شادی کا فیصلا کیا،ڈاکٹر رسول بخش کے قریبی دوستوں اور رشتے دار کا کہنا ہے کے ڈاکٹر رسول بخش نے شادی اپنے ہی خاندان سے کی ہے اور ان میں سے ان کے چار بچے ہے تین لڑکے اور ایک لڑکی ہے۔
ڈاکٹر رسول بخش نے ہمیشہ سچے دل سے لوگوں کی خدمت کی اور ان کو اس کا اجڑ اپنے بچوں میں میلا ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی بھی ڈاکٹر بن رہے ہے اور سب سے چھوٹا بیٹابھی میڈیکل کی تیاری کر رہا ہے جو لوگ سچے دل سے انسان ذات کی خدمت کرتے ہے اللہ اس کو اجڑ دنیا میں دے دیتا ہے اس کی ایک زندہ مثال ڈاکٹر رسول بخش ہے۔
ڈاکٹر رسول بخش تین بار ممبر آف سینٹ لیمس مقرار ہوئے ہے ڈاکٹر رسول بخش کی اتنی کامیابیوں کے بعد بھی انہوں نے لوگوں کی خدمت کرنانہیں چھوڑااور وہ آج بھی لوگوں کا فری میں خدمت کرتے ہے اور وہ لوگوں کو سول ہسپتال میں آنے پر ترجی دیتے ہے ڈاکٹر رسول بخش نے پچاس سے زیادہ سال سے اپنا پرائیویٹ کلینک نہیں کھولا وہ آج بھی اپنے مشن پر چل رہے ہے۔اور وہ اپنے بچوں کو بھی اس مشن پر چلنے کی اصلاح کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر رسول بخش نے(fcps)  اف سی پی ایس پوسٹ  گریجویشن۲۰۰۶ میں پوری کی اس میں بھی اف سی پی ایس کا امتحان ڈاکٹر رسول بخش نے اچھے نمبروں سے پاس کیا اور  اپنے آپ کو منوایا ڈاکٹر رسول بخش لیمس میں مریضوں کو بہترطبی سہو لتوں کی فراہمی کے لیے آج بھی وہ اپنی کوشیش جاری رکھے ہوئے ہے۔ڈاکٹر رسول بخش نے اپنے ٹیچنگ پروفیشن میں ہمشہ طالب علم کی مدداور ان کی اصلاح کرنے کی کوشیشے کی ہیں۔ڈاکٹر رسول بخش نے ہر شعبے میں ہمشہ اپنے آپ کومنوایا ہیں اورہمشہ لوگوں کی مدد سچے دل سچیی لگن سے کی ہیں۔ڈاکٹر رسول بخش کے بچے بھی اپنے والد کے نقشے قدم پہ چل رہے ہے ڈاکٹر رسول بخش  کے دوست ورشتدار  ان کو آج بھی بولتے ہیں کے آپ اپناپرایؤئٹ کلینک کھولے امگر وہ ان کو یہی بولتے ہیں کے انسان ذات کی خدمت فری میں کرنا ہی میرا مشن ہے اور میں اس مشن پر قائم ہو  ڈاکٹر رسول بخش نے اپنے پچاس کے کیریئر میں پر ایؤئٹ کلینک کو کبھی بھی ترجی نہیں دی  ڈاکٹر رسول بخش انسانی ذات خدمت کی ایک جیتی جاگتی مثال ہے   ڈاکٹر رسول بخش ایک ا عظیم انسان ہیں۔


Not checked
تحریر:محمد اویس منیر 

Profile M Awais Muneer 2k18/MC/89 Urdu


رول نمبر: 89 
سرجن پروفیسر ڈاکٹر رسول بخش جا کا کوئی پرائیویٹ کلینک نہیں.
ڈاکٹر رسول بخش سرجن جنکا کوئی پرایؤئٹ کلینک نہیں ہیں اور شاعری میں بھی
عبور حاصل ہیں۔
لوگوں کی خدمت کرنا انکا مشن اور ان کی عبادت ہیں۔
۳۲  اکتوبر ۵۶۹۱کو ضلح سانگھڑ کے ایک چھوٹے سے گاؤں جھول میں پیدا ہوئے،ڈاکٹر رسول بخش نے پرائمری سے لے کر انٹرمیڈیٹ تک تعلیم اپنے آبائی گاؤں جھول میں حاصل کی اور پھرڈاکٹر بننے کی خوائش لے کر جامشورو چلے گے،اور میڈیکل یونیوسٹی میں اپنی محنت  اور سچی لگن سے داخلا ٹسٹ پاس کر لیا۔
اعظیم شخص جن کا مشن لوگوں کی خدمت کرنا ہے سنیئر پروفسر ڈاکٹر رسول بخش جہنوں نے اپنے اس پروفیشن کا کبھی بھی غلط فائدہ نہیں اٹھایا اور نہ انہوں نے کبھی پرائیویٹ کلنیک کو ترجی نہیں دی اور نہ کبھی پرائیویٹ کلنیک کھولا،ڈاکٹر رسول بخش نے ہر اتور کو سا نگھڑکے لوگوں کے لئے فری چیک اپ کرنے آتے ہیں۔
سانگھڑ سندھ سے تعلق رکھنے والی یہ شخصیت سرجن ڈاکٹر  رسول بحش ہے۔
پچاس سال سے لوگوں کی خدمت فری میں کر رہے ہیں اس ان کا حسن اتفاق کہے یا کچھ اور انیس کی دہائی میں پیدا ہونے والا ڈاکٹر  رسول بخش ایک غریب گھر میں پیدا ہوا ڈاکٹر رسول بخش نے اپنی تعلیم گورئمنٹ بوا ئز ھائی جھول سے حاصل کی میٹرک اور انٹر میڈیٹ میں اے ون گڑیڈ اپنی محنت اور لگن سے حاصل کیا۔ڈاکٹررسول بخش نے تعلیم کو جاری رکھنے کے لئے صبح کو یونیورسٹی جاتے تھے اور شام کے وقت پارٹ ٹائم نوکری کرتے تاکے اپنی تعلیم کو مکمل کر سکھے۔
ڈاکٹر رسول بخش نے سماجی کام کی ابتدا نویں جماعت سے شروع کی وہ بتاتے ہیں کے ان کے علاقے میں ایک لڑکا تھا اس کے والد کے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے تھے کے وہ اپنے لڑکے کا علاج کروہ سکہے تو پھر ڈاکٹررسول بخش نے لوگوں اوراپنے قریبی دوستوں سے اس لڑکے کے لئے مدد مانگنی شروع کی اور انہوں نے اس دن ہی فیصلا کر لیاکے وہ ایک اچھے ڈاکٹر بن کر غریب لوگوں کی مدد فری میں کرے گے انہوں نے اس لڑکے کے علاج کے لیے لوگوں سے کچھ پیسے ادھارلے کر اس لڑکے کا علاج کروایا۔
ڈاکٹر رسول بخش نے اپنی گریجویشن۰۹۹۱ میں جامشورو لیمس یونیورسٹی سے کی،گریجویشن مکمل کر نے کے بعد ڈاکٹر رسول بخش نے لیمس یونیورسٹی ہسپتال میں لوگوں کی خدمت کرنا شروع کیا انہوں نے کبھی بھی پرائیویٹ کلینک کھولنے کا نہیں سوچا ڈاکٹر رسول بخش نے ہمیشہ لوگوں کی مدد کرنے کے لیے ممکن سے ممکن کوشیشے کی ہے اتنے مشہور سرجن ہونے کے بعد بھی انہوں نے پرائیویٹ کلینک کو کبھی ترجی نہیں دی۔  
ڈاکٹر رسول بخش نہ صرف ڈاکٹر سرجن ہے وہ ایک بہت اچھے اور سچے ٹیچر بھی ہے وہ اپنی محنت اور سچی لگن سے اس مقام پر پنہچے ہے،
ڈاکٹر رسول بخش لیمس میں ایسویٹ پروفسر آف سرجری کام کر رہے ہے اور ٹیچرایسویٹ کے جنرل سیکئریڑی بھی کام کر رہے ہے۔
ڈاکٹر رسول بخش نے بیس ریسرچ آرٹیکل بھی لیکھے جو انکے  پبلش بھی ہوئے ہے۔
ڈاکٹر رسول بخش ممبر سوئٹی آف سرجن پاکستان میں بھی ہے۔
ڈاکٹر رسول بخش اسٹوڈنٹ آفئرز کے ڈائرکٹربھی کا م کر رہے ہے انہوں نے کبھی بھی اپنی پوسٹ کا غلط فائدہ استعمال نہیں کیا۔
شاعر:
ڈاکٹر رسول بخش نے اپنی زبان کے علاوہ دوسری زبانوں پر بھی عبور حاصل کیا،
ڈاکٹر رسول بخش کو شاعری میں دلچسپی اور شاعری انہوں نے نو جوانی میں ہی شروع کر دی تھی ڈاکٹر رسول بخش سندھی اردوزبان میں بھی شاعری لکھی ہے مگر کبھی انہوں نے اپنی لکھی ہوئی شاعری کو کتاب کی صورت نہیں دی،ڈاکٹر رسول بخش کو صوفی سنگیت میں بھی عبور حاصل ہے،ڈاکٹر رسول بخش کے والد بھی شاعری کرتے تھے اور ڈاکٹر رسول بخش کو شاعری کا فن اپنے والد صاحب سے ہی ملا ہے۔
ڈاکٹر رسول بخش نے شادی کے معا ملے میں انہوں نے پہلے لوگو ں کی خدمت کا سوچا اور پھر شادی کا فیصلا کیا،ڈاکٹر رسول بخش کے قریبی دوستوں اور رشتے دار کا کہنا ہے کے ڈاکٹر رسول بخش نے شادی اپنے ہی خاندان سے کی ہے اور ان میں سے ان کے چار بچے ہے تین لڑکے اور ایک لڑکی ہے۔
ڈاکٹر رسول بخش نے ہمیشہ سچے دل سے لوگوں کی خدمت کی اور ان کو اس کا اجڑ اپنے بچوں میں میلا ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی بھی ڈاکٹر بن رہے ہے اور سب سے چھوٹا بیٹابھی میڈیکل کی تیاری کر رہا ہے جو لوگ سچے دل سے انسان ذات کی خدمت کرتے ہے اللہ اس کو اجڑ دنیا میں دے دیتا ہے اس کی ایک زندہ مثال ڈاکٹر رسول بخش ہے۔
ڈاکٹر رسول بخش تین بار ممبر آف سینٹ لیمس مقرار ہوئے ہے ڈاکٹر رسول بخش کی اتنی کامیابیوں کے بعد بھی انہوں نے لوگوں کی خدمت کرنانہیں چھوڑااور وہ آج بھی لوگوں کا فری میں خدمت کرتے ہے اور وہ لوگوں کو سول ہسپتال میں آنے پر ترجی دیتے ہے ڈاکٹر رسول بخش نے پچاس سے زیادہ سال سے اپنا پرائیویٹ کلینک نہیں کھولا وہ آج بھی اپنے مشن پر چل رہے ہے۔اور وہ اپنے بچوں کو بھی اس مشن پر چلنے کی اصلاح کر رہے ہیں۔

No comments:

Post a Comment