Monday 9 March 2020

Tuba Profile Urdu BS 150

840 words
Mind spelling and language.
It is single source based.
No compare, contrast 
Theme is still not clear 



سیدہ طوبیٰ رضوی
 BS PART 3 - 150
ماحد صدیقی - ایک سماجی کارکن

فاتحہ لوگوں کے مرنے پہ نہیں احساس کے مرنے پر پڑھنی  چاہیئے، لوگ مرجائیں تو صبر آجاتا ہے لیکن احساس مر جائے تو معاشرہ مرجاتا ہے.   (اشفاق احمد)
دور حاضر کے نفساء نفسی کے عالم میں جہاں تقریباََ ہر شخص خد غرضی اور مطلب پرستی کا مظاہرہ کرتا نظر آتا ہے وہی کچھ لوگ ایسے بھی موجود ہیں جو  معاشرے کو ذندہ رکھنے اور اس کی فلاح و بہبود کے لیئے  سماجی کارکردگی اور سماجی خدمات سر انجام دیتے نظر آتے ہیں. جی ہاں جناب میں بات کر رہی ہوں ایک ایسے طالب علم کی جو پڑھائی اور اپنے کام کے ساتھ ساتھ سماجی خدمات بھی سر انجام دیتے نظر آتے ہیں.
شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ماحد صدیقی جو کہ مہران یونیورسٹی شعبہء الیکٹریکل انجینیئرنگ کے فائنل ایئر کے طا لب علم ہیں.لوگوں سے ہمدردی اور ضرورت  مندوں کا احساس کرنے والا دل رکھنے والے  26 سالہ نوجوان  ماحد صدیقی  سے جب گفتگو کی تو پتہ چلا کہ کالج میں  داخلے کے  پہلے سال  اپنے دوست کے ہمراہ  ایک نیجی گاؤں کا دورہ کیا تو  دیکھا کہ لوگوں کو [[ایک وقت کا کھانا تو دور کی بات ہے]] ایک وقت کی روٹی تک میسر نہیں ہے. پھٹے پورانے بے جوڑ کپڑے اور ٹوٹی ہوئی چپل، خستہ حال گھر ان کے حالات کی عکاسی کر رہے تھے. ان لوگوں کو کھانا اورنئے کپڑے فراہم کرنے کے بعد جو دلی سکون، اتمنان اور خوشی محسوس ہوئی ان احساسات کی ترجمانی کوئی جملہ نہیں کر سکتا.ان کا کہنا تھا کہ گاؤں کے دورے کے بعد گھر واپسی کے سفر میں مینے سوچا کہ اللہ کا شکر ہے کہ  اللہ نے انہیں ہر نعمت ہر آسائش سے نوازہ ہے تو کیونہ وہ اپنے مال و وقت کا تھوڑا سا حصہ ان لوگوں کی ضرورت پوری کر کے کریں جو بنیادی صحولیات سے بھی محروم ہیں بس اس دن ہی میں نے ارادہ کر لیا تھا کہ میں اپنا وقت اور مال کا تھوڑا سا حصہ ضرورت میدوں کے لیئے صرف کروں گا.
یونیورسٹی میں داخلے کے بعد ماحد صدیقی  نے مختلف سوسائیٹیس جوائن کی، کچھ عرصہ سوسائیٹیس کے ساتھ کام کیا پھر باقائدہ طور پر سماجی خدمات کو سر انجام دینے کی لیئے  مختلف  (organizations)  جوائن. حالی میں جناب   Rotaract club, Hands for helpاور  humanitarian کے میمبر ہیں. اسکے علاوہ  وہ اپنے دوستوں کے ہمراہ سماجی خدمات سر انجام  دے رہے ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ  انہوں نے اپنے کام کو بہتر بنایا اور فنڈنگز جمع کر  بہت سے  پروجیکس پر کام کیئے،انہوں نے تھر میں واٹر پلانٹنگ بھی کروائی اور، جیسے کہ لوگوں میں نئے کپڑے تقسیم کرنا، غریبوں میں کھانا فراہم کرنا، بچوں کی تعلیم کے اخراجات دیکھنا، اسکولوں کی خستہ حالی کو ختم کرنے کی کوشش، موسم کے حساب سے  کپڑے اور جوتے بھی ضرورت مندوں میں فراہم کرنا یہ سب ان کے پروجیکٹس کا حصہ ہوتے ہیں.
فوڈ ڈرائیو تو ان کی تقریباََ ہر ہفتہ ہوتی ہیں،ماحد صدیقی  اور انکے دوست مل کر ایک ساتھ ہر ہفتہ غریب لوگوں میں کھانے کا دسترخوان اور صاف پانی کا بھی انتظام کرتے ہیں. انکا کہنا ہے کہ یہ سب وہ اپنے قلبی سکون کے لیئے کرتے ہیں.
ابھی حالی میں ہی اپنے دوستوں کے ہمراہ غریب بچوں کے لیئے قاسم آباد میں ایک اسٹریٹ چائلڈ اسکول کا افتتاح کیا ہے جہاں فی سبیل اللہ رالنٹیئرز  کرتے ہیں، جو بھی آکر بچوں کو پڑھانا چاہے پڑھا سکتا ہے. اسکول کی خستہ حالی کو دور کرنے کے لیئے فنڈز جمع کیئے تاکے سولر پلیٹس اور بیٹری کا  انتظام کیاجا سکے اور اسکول میں بجلی فراہم کی جا سکے کیونکہ اس علاقہ میں بجلی کی صحولت میسر نہیں ہے.
ماحد صدیقی Rotaract club کے میمبر ہیں انکا سب سے بڑا پراجیکٹ پولیو کے ہوالے سے بھی ہے جس میں وہ پولیو ورکرکس کے ساتھ اریئرنس کیمپنگ  بھی چلاتے ریتے ہیں.گزشتہ  ماہ قبل جامشورو میں فری میڈیکل کیمپ  لگوایا جس سے بہت سے  لوگوں نے فائدہ اٹھایا اور فری میں میڈکل چیکپ کرایا.اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر شہر کے مختلف علاقوں میں بلڈ ڈونیشن کیمپ بھی لگوائے.RPC  سے AMU سائن کروا کر باقائدہ ہم نے جامعہ سندہ میں بلڈ کیمپ بھی لگایا  جس میں فری چیک اپ فراہم کیا. 
sos children village جامشورو میں بھی  ماحد صدیقی اپنا فرض سمجھ کر فنڈنگ میں اپنا حصہ  دیتے ہیں. جشن بحاراں میں فنڈنگس کرتے ہیں اور  مونیٹرنگ بھی کرتے ہیں. کھانے کی تقسیمی ہو یا  بدلتے موسم کے حساب  کپڑوں کی فراہمی  یہ تمام کام وہ اپنے دوستوں کے ہمراہ باآسانی سر انجام دیتے ہیں.
  ماحد صدیقی  کا کہنا ہے کہ وہ سماجی فلاح و بہبود کے لیئے کام کر رہے ہیں اور اللہ نے چاہا تو آگے بھی ضرورت مندوں اور غریبوں کے مدد کرتے رہیں گے. گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ ان کے جزبے میں کہیں کمی نہیں آئی، اپنی پڑھائی اور جاب کے ساتھ سماجی خدمات سر انجام دینا آسان تو نا تھا لیکن اللہ کے فضل سے انہونے ہر کام بہت ذ مہ داری سے سمبھالہ ہوا ہے. 

No comments:

Post a Comment