too short
Wrong file name, wrong format wrong subject line
Does not tell what genre of writing this is
Referred back on Feb 26. No response
Maliha
Roll no : 77/Mc/2k18
میں
اور میرے یونیورسٹی کے گزرے تین سال
ذوق علم کی جستجو میں کالج کی تعلیم مکمل ہونے کے بعد ہی یونیورسٹی
میں داخلے کا احساس گدُگدایا۔ اس لیے میں نے اپنے دوست کے
ہمراہ جامعہ سندھ کا فارم
جمع کروادیا۔ فارم جمع کرواتے وقت میرے زہین بہت سے
خیالات جنم لے رہے تھے۔کہ کیا میرا منتخب شعبہ مجھے ملاگا بھی یا نہیں۔اس وسوسوں
(Dilemma) کی
حالت میں
کچھ دن گزارنے کے بعد اپنے
دماغ کو اس بات پر منوانے میں آمدہ ہوگیا۔کہ انسان کسی
حال میں خوش نہیں رہتا۔ یہی وہ وقت تھا جب میں نے خود کو سمجھایا۔کہ آرزو تو انسان کی فطرت ہے۔ دنیا میں ہر اچھی چیز پر کمپیٹشن کیئے جاتے ہیں۔ لیکن
ہم جو مل گیا اسے اچھا بنا نے کی کوشش نہیں کرتے۔ ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد مجھے شعبہ ماس کمیونیکشن ملا۔ جس میں میری دلچسپی نہ ہونے کے برابر تھی۔ جامعہ سند ھ جنگ
و جدال کے نام سے بہت مشہور تھی۔ سنیئر بلال وسیم کا کہنا تھا۔کہ آج سے ۳ سال
قبل ہم پہلے دن اسے
کھڑے نہیں ہو سکتے تھے۔ کامریڈی کا دور دورہ تھا۔
طالب علم یہاں بہت
مشکل سے پنپتے نظر آتے تھے۔ لیکن ہمارا
یونیورسٹی کا پہلا دن تھا اور ہم سنیئرز کے ساتھ کھڑے سیلفی لے رہے تھے۔کیونکہ جامعہ سندھ بدل چکی تھی۔ وقت
کی تیز گام رفتار
نے زندگی
وہ قیمتی پلوں کو ایک خوبصورت یاد بنادیا ہ۔ ہم یونیورسٹی کے ہر
شعبہ کا دورہ کرتے اور اُن پل کو بھی تصویر میں قید کرلتے تھے۔ جامعہ سندھ ایک
شہر کی مانند تھی۔ جیسے ایک وسیع رقبے پر شہر آباد ہوتا ہے۔ جہاں گیم
کھیلنے سے لے کر دنیا کی نت نئی اجادات سے روشناس کروانے
والے شعبے موجود ہیں۔ یہاں پر سندھ کی ثقافتی آجائب
بھی موجود ہیں۔قدیم تہذیب
و تمدن سے آشنا کرانے کے لیے شعبہ بھی موجود ہے۔یونیورسٹی میں گاون پہنے نائب ڈاکٹر
بھی نظر آتے ہیں۔ جامعہ سندھ ۵۵ گھر
والے شہر کی
مانند ہے۔
No comments:
Post a Comment